تیل کے بحرانات
کی وجوہات بہت سی ہو سکتی ہیں جیسے قدرتی آفات، پالیسیوں کی ناکامی، تجارتی تنازعات، سیاسی بدامنی اور جغرافیائی سیاست وغیرہ۔ ایسے بحرانوں کی پیداواری تاریخ کے چند اہم واقعات درج ذیل ہیں:
عراقی حکومت کی غلامی: عراق پر امریکی حملے کے بعد عراق کے قدرتی تیل کے بیشتر ذخائر پر امریکی فوج نے قبضہ کر لیا جس سے دنیا کے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو نقصان ہوا۔
2011 لیبیا کا انقلاب: لیبیا میں قذافی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور سیاسی بدامنی نے ملک کو تیل کی سپلائی میں کمی کا باعث بنا جس سے باقی دنیا کو نقصان پہنچا۔
COVID-19 کے پھیلاؤ کا اثر: COVID-19 کی وجہ سے، دنیا بھر میں تیل پیدا کرنے والوں کی سیاسی، اقتصادی اور اجتماعی مشکلات کی وجہ سے تیل کی سپلائی میں خلل پڑا ہے۔
تجارتی تنازعات: دنیا بھر میں مختلف تجارتی تنازعات نے تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ پیدا کیا ہے، جس سے تیل پیدا کرنے والوں کو نقصان پہنچا ہے۔قدرتی آفات: طوفان، سیلاب، زلزلہ، خشک سالی، آگ وغیرہ
عراقی حکومت کی غلامی سے مراد عراق پر امریکی حملے کے بعد امریکی فوج کے ذریعہ عراق کے قدرتی تیل کے بیشتر ذخائر پر قبضہ کرنا ہے۔ امریکی فوج نے عراقی تیل کی کئی بڑی پائپ لائنوں اور ترقیاتی تنصیبات پر قبضہ کر لیا جس سے عراقی تیل کی سپلائی کو نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ عراقی حکومت کے مختلف سرمایہ دارانہ اور تجارتی اداروں پر بھی امریکی فوج نے قبضہ کر لیا جو عراقی تیل کی ترقی میں رکاوٹ تھے۔ یہ بحران 2003 کے بعد پیدا ہوا اور اس کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک کو بھی نقصان پہنچا۔ یابیہ کے انقلاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کے دو مشہور انقلابات کا ذکر کیا جاتا ہے۔
پہلا انقلاب 1969 میں اس وقت آیا جب لیبیا کے فوجی افسر معمر القذافی نے حکمران ملک ادریس کو گرفتار کر کے انقلاب کا اعلان کیا۔ انقلاب کے بعد، قذافی نے لیبیا کو جمہوریت قرار دیا اور اس کا نام بدل کر لیبیا عرب جمہوریہ رکھ دیا۔ القذافی کی حکومت ملکیت کے اعلان کے ساتھ ساتھ اسلامی اصولوں کے مطابق ملک کی ترقی کا دعویٰ کرتی رہی۔
دوسرا انقلاب 2011 میں آیا جسے عرب انقلاب کہا جاتا ہے۔ یہ انقلاب قذافی کے خلاف ہوا جس کے بعد ان کی حکومت ختم ہو گئی۔ اس انقلاب کے بعد لیبیا میں کثیر الجماعتی، جماعتی اور سیاسی افراتفری ہے۔
جاری تنازعہ سے مراد دو یا زیادہ ممالک کے درمیان اختلاف یا تنازع ہے جو ان کے درمیان تجارتی تعلقات کو متاثر کرتا ہے۔ یہ تنازعات مختلف وجوہات سے پیدا ہوسکتے ہیں جیسے:
جارحیت: ممالک کی طرف سے جارحیت دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعاملات کو روکنے کا باعث بن سکتی ہے۔ جارحیت کی وجہ سیاسی، فرقہ وارانہ، تاریخی یا دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں۔
منافع: تجارتی تنازعات ملکوں کے درمیان منافع میں تضادات سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک ملک کو ایک مخصوص مصنوعات خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے، جو دوسرے ممالک میں تیار ہوتی ہے، لیکن اس پروڈکٹ کا معیار یا قیمت اس ملک کی ضروریات کے مطابق نہیں ہوتی۔
قوانین: تجارتی تنازعات ملکوں کے درمیان تجارتی قوانین میں عدم مطابقت سے پیدا ہو سکتے ہیں۔
تحریکیں: تجارتی تنازعات مختلف تحریکوں سے بھی پیدا ہو سکتے ہیں جیسے کہ ایک ملک کے درمیان دوسرے ممالک کی طرف سے مختلف عوامی طریقوں سے نقل و حرکت۔ تجارتی تنازعات ایک اہم مسئلہ ہیں۔
جارحیت، دو یا دو سے زیادہ افراد یا جماعتوں کے درمیان اختلافات یا نزاعات کو ظاہر کرتی ہے۔ جارحیت کی وجوہات مختلف ہو سکتے ہیں، مثلاً سیاسی، فرقہ وارانہ، قومی یا مذہبی وغیرہ۔ ایک ملک یا قوم دوسرے ملک یا قوم سے جارحیت کرتے ہوئے ان کے مختلف شعبوں میں تجارت، سفر، خدمات، یا دوسرے معاشرتی تعاملات کو روک سکتے ہیں۔
تجارتی جارحیت کی صورت میں، دو ممالک کے درمیان تجارتی تعاملات یا اشیاء کے تبادلہ کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک ممالک میں تیار شدہ مصنوعات کی بجائے دوسرے ممالک سے مصنوعات خریدنے کی جگہ، ایک ممالک میں تیار شدہ مصنوعات پر جارحیت کرکے انہیں بند کر دیا جائے گا۔ اس طرح کی جارحیت، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاملات کو نقصان پہنچاتی ہے۔
تجارتی جارحیت کی صورت میں، عوامل مثل دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، یا دوسرے تعاملات کی ناکامی، قوانین اور پابندیوں کی عدم مطابقت، یا ایک ممالک کی صنعت کے حفاظتی تدابیر بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ جارحیت کے عوامل عموماً مختلف ہوتے ہیں اور انہیں حل کرنا
منافع کسی شخص، جماعت، یا ملک کے لئے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ یہ فائدے مادی یا غیر مادی ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک شخص کے لئے منافع مادی طور پر اس کی آمدنی، اس کی جائیداد، اور اس کی دیگر دولتی حیثیت کے لحاظ سے ہوتے ہیں۔ غیر مادی منافع مثلاً معزت، سرکاری عہدے، اور اجتماعی شان شوکت شامل ہوتے ہیں۔
منافع کی کثرت ایک ملک کی ترقی اور خوشحالی کی مشروط ہوتی ہے۔ اگر ایک ملک کے لئے صرف چند لوگوں کے لئے منافع فائدہ مند ہوں، جبکہ بہتری کے لئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو منافع درکار ہوتے ہیں، تو یہ ملک کی عوام کے لئے خوشگوار نہیں ہوگا۔
منافع کی ترجیحات مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک کارخانہ کے مالک کے لئے، اس کے کارکنوں کی کمیت اور بڑھی ہوئی منافع اہم ہوں گے جبکہ اس کے کارکنوں کے لئے، ان کی مشغلہ بخشی اور مناسب تنخواہ اہم ہوں گے۔ اسی طرح، ایک ملک کے لئے، اقتصادی ترقی، عوامی صحت، تعلیم، حقوق بشر، اور دیگر مسائل منافع کی شکل میں شامل ہوں گ
قوانین کسی بھی ملک کے روایاتی یا رسمی قواعد اور ضوابط ہیں جن کے تحت لوگوں کا رفتار و رویہ مختلف سطحوں پر قابل قبول یا نامناسب قرار دیا جاتا ہے۔ یہ قوانین ایک ملک کی سیاسی، اقتصادی، اجتماعی، اور قانونی تراکیب کو مرتب کرنے کا اہم ذریعہ ہیں۔
عام طور پر، قوانین کی تیاری اور ترمیم کے لئے سیاسی جماعتوں، قانون سازوں، قضائی اداروں، اور ایسے دیگر حکومتی اداروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ادارے موضوع کے متعلق تحقیقات کرتے ہیں، اپنے ماہرین کے مشورہ لیتے ہیں، اور سیاسی مباحثات میں حصہ لیتے ہیں تاکہ قانون تیار کرنے یا ترمیم کرنے کے لئے اہم فیصلے کیے جاسکیں۔
قانون کی قابلیت عمل کی وجہ سے، ایک ملک کے لئے قوانین کے ٹھیک ٹھیک لاگو ہونا بہت اہم ہوتا ہے۔ اگر قوانین بے اثر ہوں، یا ان کو سوار کرنے میں ناکامی کا سامنا کر رہے ہوں، تو یہ ایک ملک کے لئے بہت برا ہوسکتا ہے۔
قوانین عدلیہ، جرائم، اور ایمانداری جیسے موضوعات پر مبنی ہوتے ہیں، جو ایک ملک کی حکمرانی اور سماجی ترتیبات کی بنیاد ہیں
قتصادی قوانین
اقتصادی قوانین ایک ملک کی معیشت اور تجارت کی بنیاد ہیں۔ انہیں بنانے کے لئے، سیاسی جماعتوں کو عام ترقی کیلئے معیاری قوانین بنانے کی ضرورت ہوتی ہے جو اقتصادی حالات کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں۔
قوانین اقتصادی ترقی کے مختلف جوانب پر مبنی ہوتے ہیں، جیسے بین الاقوامی تجارت، ملکی تجارت، سرمایہ کاری، منافع، محصولات کی قیمتیں، مزید کاروبار کی بنیاد، ذخیرہ، محفوظت، اور آمدنی کی تقسیم وغیرہ۔
ان قوانین کے ذریعے، دولت ایک ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے ٹیکس کے ذریعے فنڈز جمع کرتی ہے، منافع کی شرحوں کو قابل قبول حدوں پر رکھتی ہے، انفارمیشن کو دستیاب کرنے کی ضرورت ہے، منافع کی ضروریات کی ترقی کی جانب ہمیشہ کی جاتی ہے، اور ٹیکنالوجی اور متنوع کاروبار کی ترقی کیلئے تحفظات کو ضروری قرار دیا جاتا ہے۔
دیگر اقتصادی قوانین مثلاً ملکی کاروبار کو تسهیل کرنے کے لئے بین الاقوامی معاہدوں کو معین کرنا، تجارت کو بڑھانے کے لئے برادریوں کے ساتھ تعاون، منافع کی طرف دوڑنے کے لئے ملکی مصالحت کو تعین کرنا، سرمایہ کاری کو اشتراک کرنے ک
قوانین عدلیہ
قانون عدلیہ ایک ملک میں قانون کے اصولوں اور عدالتوں کے استعمال کے قواعد کو بیان کرتا ہے۔ ایک ملک کی عدالتوں کا کام انصاف کے ساتھ قانون کی پاسداری کرنا، مجرموں کو سزا دینا، اور لوگوں کی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔
عدالتی قوانین کی اہمیت ایک معاشرے کے لئے بہت زیادہ ہے۔ اگر ایک ملک میں قانون اور عدالتوں کے اصولوں کے ساتھ نہیں کھیلا جاتا تو عدالتی امور سب سے زیادہ متاثر ہوں گے، جو سیاسی، اقتصادی، اور اجتماعی طور پر معاشرے کے لئے نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
قانون عدلیہ کے بعض اہم قوانین مثلاً ملکی قانون، عدالتی فرائض کا قانون، قانون حقوق بشر، جرائم کے قانون، اور عدالتوں کے قانون شامل ہیں۔ ان قوانین کے تحت، قانون کے لئے اہم ترین قدم یہ ہے کہ عدالتوں کو علاقے کے تمام لوگوں کے لئے انصاف کے ساتھ کام کرنا ہے۔
عدالتوں کے قانون میں ملک کے مختلف علاقوں کے مطابق مختلف قوانین ہوتے ہیں جنہیں مختلف قومی قوانین کے تحت بنایا جاتا ہے۔ قانون عدلیہ کی ترقی کی بنیاد تیزی سے جاری ہے اور بہت سے ملکوں میں اس کے بہترین استع




Social Plugin